دعویٰ حکم متنائی -
Admin
09:12 AM | 2020-01-14
سوال: ایک عورت نے اپنا مسئلہ بیان کیا کہ اسکی شادی ہوئی ۔ شادی کے بعد اس کے شوہر نے گھر اس کے نام لگا دیا ۔ اس کے بعد چپکلش ہوئی بقول اس بی بی کہ وہ اس کا شوہر بہت زیادہ اثرورسوق والا ہے اور ظالم ہے میں اس سے خلع لینا چاہتی ہوں لیکن مجھے مسئلہ یہ ہے کہ میرے وہ اس گھر پے قبضہ نہ کرلے میں اس گھر میں ہی رہ رہی ہوں ۔ میں اگر خلع کا دعویٰ دائر کرتی ہوں تو اس کو نوٹس جائے گا اس کے علم میں آئے گاتو وہ مجھے جان سے مار دے گا ۔ میں خلع بھی لینا چاہتی ہوں اور میں اس گھر کا قبضہ بھی اپنے پاس رکھنا چاہتی ہوں ۔ میں کیا کروں ؟ حل: معاملات آ پ سمجھ چکے ہونگے کے کیا ہیں ؟ کیونکہ ر
وزمرہ کا میرا کام ہے یہ معاملات آپ کے سامنے آگئے ہونگے کہ بی بی کیا چاہتی ہے؟کیا اس کا مقصد ہے؟ بحرکیف قانونی طور پر میں اس بی بی کو مشورہ دیئے دیتا ہوں کہ بی بی سب سے تو پہلے اس گھر پے سٹیے لیں ۔ میں کچھ باتیں سادہ زبان میں کر جا تا ہوں کیو نکہ عام آدمی کو یہ زبان سمجھ آجاتی ہے اور اگر میں قانونی زبان استعمال کرنا شروع کروں تو وہ آپ کے لئے مشکلات کا باعث بنے گی ۔ اسلئے میری حتی الامکان کوشش ہے کہ میں عام آدمی کی زبان میں ہی اس کے مسئلے کا حل بتاءوں ۔ بی بی آپ اپنے علاقے میں اپنے شہر میں ، کچیری میں جائیں ایک اچھا سا وکیل کریں اور اس کو بتائیں کہ دعویٰ حکم متنائی دائر کرئے اس میں آپ اپنا ملکیتی ثبوت لگائیں اور اس میں یہ ساری وجوہات لکھیں کہ شوہر کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہے ۔ شوہر جو ہے وہ مجھے مارتا پیٹتا ہے ، شوہر شکی مزاج ہے جو بھی سلسلہ کار ہے ۔ شوہر نشہ کرتا ہے جو بھی آپ کے مسئلے مسائل ہیں وہ اس دعوے میں لکھیں اور پھر یہ درخواست تحریر کریں کہ وہ آپ کو گھر سے نکال کراس گھر پے قبضہ کر سکتا ہے یا وہ زبردستی کوئی سائن انگوٹھے کروا کے وہ گھر اپنے نام دوبارہ لگوا سکتاہے یا اگر اس نے کسی سے خرید کر دیا ہے توپھر آپ سے وہ اپنے لگواسکتا ہے ۔ یہ سارے معاملات آپ کے وکیل صاحب اس دعوے میں لکھیں گے ۔ لکھنے کے بعد وہ دعویٰ عدالت دیوانی میں فائل ہوگا ۔ عدالت دیوانی آپ کو حکم متنائی جسکو عام طور سے ہم ستاے کہتے ہیں وہ جاری کر دے گی ۔ آپ کے شوہر کو بازو ممنوع کردے گی کہ آپ کو اس گھر سے نہ نکالا جائے ۔ اب آپ کا متمائے نظراگر صرف گھر کو بچانا ہے تو پھر تو یہ کافی ہے لیکن اگر آپ کا متمائے نظریہ ہے کہ اس دعوے میں وہ چیزیں بھی بیان کی جائیں جس کی وجہ سے خلع میں بھی آسانی ہوجائے تو پھر آپ نے یہ بات بھی ادھر لکھنی ہے کہ میں کسی بھی صورت اس کے ساتھ نہیں بسنا چاہتی نفرت اس حدسے گزر چکی ہے ۔ میں اس شخص سے خلع لینے جارہی ہوں اور مجھے قوی شبہ ہے کہ خلع کا دعویٰ دائر کرنے کے بعدہو سکتا ہے وہ مجھے جان سے مار دے ہو سکتا ہے کہ وہ مجھے گھر سے نکال دے اور اگر خلع ہوگیا ہے تو میں اپنی عدت کی مدت اس گھر میں نہیں گزار سکتی ۔ میں اپنے والدین کے گھر یا اپنے کسی عزیز کے گھروہ عدت کی مدت گزاروں گی اور مجھے شُبہ ہے امکان ہے کہ اگر میں عدت کی مدت اپنے والدین کے گھر یا اپنے کسی عزیز کے گھر گزارونگی تو اس دوران یہ اس گھر میں قبضہ کر لے گا ۔ وہ آپ کو پناہ مل جائے گی دعویٰ کہ اگر وہ قبضہ کر لیتا ہے تو قانون میں مخصوص امدادی ایکٹ میں باقاعدہ طور پریہ قانون موجود ہے کہ اگر قبضہ آپ کے پاس تھا اور آپ سے قبضہ چھینا گیا ہے تو عدالت دیوانی فوری طور پرآپ کو وہ قبضہ دوبارہ دلوادے گی ۔ شرط اس میں یہی ہے کہ آپ جس علاقے میں بھی ہیں آپ پڑھا لکھا، سمجھداراور اچھا وکیل کریں ۔
Leave a comment